سورج گہن کی نماز تقریبا تمام ہی ائمہ مجتہدین کے نزدیک سنت موکدہ ہے (بعض مشائخ حنفیہ کے مرجوح قول کے مطابق واجب ہے )
چاند گہن کے بارے میں احناف وموالک استحباب کے قائل ہیں ۔ان کے ہاں کسوف کی طرح یہ نماز مسنون نہیں! جبکہ شوافع وحنابلہ اسے بھی مسنون کہتے ہیں ۔(الموسوعہ الفقھیہ 252/27 )
*خسوف میں طریقہ نماز و تعداد رکعات*
حنفیہ کے نزدیک سورج گرہن کی نماز دو رکعت باجماعت بغیر خطبہ کے ہے۔
البتہ چاند گرہن کی نماز میں دو رکعت ہے مگر اس میں جماعت نہیں ہے بلکہ ہر آدمی الگ الگ یہ نماز پڑھے حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک دونوں میں جماعت اور خطبہ ہے۔
احناف کے نزدیک کم از کم دو رکعت ہے اور چار پڑھنا بھی درست ہے، چاند گہن کی نماز عام نماز کے طریقہ کار کے مطابق ایک رکعت میں ایک ہی رکوع کے ساتھ اداء کی جائے گی لیکن اِنفرادی طور پر گھروں میں پڑھیں گے، جماعت سے پڑھنا ہمارے یہاں مشروع نہیں ،
(بدائع 1/282) چاند گہن خدا کی نشانی ہے ۔مومنوں کو اپنے گناہوں سے توبہ واستغفار کرنا چاہئے ۔اس کے لئے باضابطہ نماز مشروع و مستحب ہوئی ہے
خدا ئے مالک وخالق کے سامنے سجدہ ریز ہونا چاہئے
ایسے موقع سے حاملہ خواتین کو گھروں میں بند کردینا یا چاقو وچھری وغیرہ کے استعمال سے انہیں نقصان پہونچنے کا عقیدہ رکھنا شرکیہ وباطل عقیدہ ہے ۔چاند گہن کو کسی کے حمل میں تاثیر ڈالنے یا نقصان پہونچا نے کی کوئی قدرت نہیں ۔ *ابوالفداء اسلامک ریسرچ سنٹر*